پاکستان میں ریلوے اسٹیشن اور جنکشنز کی اہمیت بہت زیادہ ہے کیونکہ یہ نہ صرف آمد و رفت کا ذریعہ ہیں بلکہ ملکی معیشت، سیاحت اور عوامی سہولت میں بھی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کی اہمیت درج ذیل پہلوؤں سے واضح ہوتی ہے:
ریلوے اسٹیشن اور جنکشنز کی اہمیت
آمد و رفت کی سہولت
ریلوے اسٹیشنز شہروں اور دیہات کو آپس میں جوڑتے ہیں اور عوام کو کم خرچ اور محفوظ سفر فراہم کرتے ہیں۔
تجارتی اور معاشی سرگرمیاں
ریلوے جنکشنز سامان کی ترسیل کے بڑے مراکز ہوتے ہیں، جہاں سے اجناس، معدنیات، زراعتی پیداوار اور دیگر اشیاء ملک کے مختلف حصوں میں پہنچتی ہیں۔
علاقائی ربط
ایک جنکشن پر مختلف سمتوں سے آنے والی ٹرینیں ملتی ہیں، جس سے شہروں اور صوبوں کے درمیان روابط مضبوط ہوتے ہیں۔
سیاحت کا فروغ
شمالی علاقہ جات اور تاریخی مقامات تک آسان رسائی ریلوے کے ذریعے ممکن ہوتی ہے، جس سے ملکی اور غیر ملکی سیاح مستفید ہوتے ہیں۔
عوامی سہولت
ریلوے اسٹیشن عوام کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرتے ہیں اور چھوٹے کاروبار جیسے کھانے پینے کی دکانیں، رکشہ اور ٹیکسی سروس کو سہارا دیتے ہیں۔
ملکی دفاع میں کردار
ہنگامی صورتحال یا دفاعی ضروریات کے وقت ریلوے لائنز اور جنکشنز فوجی نقل و حمل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
آن لائن ٹکٹ بک کرنے کے لیے براہِ کرم وزٹ کریں:
رصغیر کے تحت، برطانوی دور میں “steam locomotives” سب سے پہلے استعمال ہونے لگے۔ انجن کو کراچی سے برآمد کیا جاتا اور پھر ریلوے لائن پر لایا جاتا تھا۔
“Eagle” نامی locomotive (1876ء میں انگلینڈ میں بنایا گیا) پاکستان کا ایک قدیم باقی رہ جانے والا steam engine ہے
تقسیم کے بعد اور اثاثوں کی منتقلی
1947ء کے بعد، پاکستان کو برصغیر کی باقی بچی ازدواجی ریلوے نیٹ ورک اور steam locomotives ملے۔
ان انجنوں کو بہت عرصہ استعمال میں رکھا گیا، جب تک کہ زیادہ جدید ٹیکنالوجی نہ آئ۔steam locomotives کا زوال اور تبدیل ہونا
جیسا کہ دنیا بھر میں ہوا، پاکستان میں بھی steam انجن آہستہ آہستہ obsolete ہونے لگے۔ ان کی جگہ diesel-electric locomotives نے لی۔
مثال کے طور پر، Mughalpura ورکشاپ میں کچھ پرانے steam engines کو بحال کرنے کی کوشش کی گئی؛ ان میں کوئلہ جلانے والی باکس کی جگہ تیل جلانے والی باکس لگائی گئی
لاہور ریلوے ہیڈکوارٹر کی تاریخ
لاہور ریلوے ہیڈکوارٹر کی بنیاد 1860ء کی دہائی میں رکھی گئی، جب برطانوی حکومت نے برصغیر میں ریلوے نیٹ ورک قائم کیا۔ اس وقت لاہور ریلوے اسٹیشن اور اس کے قریب موجود دفاتر کو انتظامی مرکز بنایا گیا۔ ریلوے ہیڈکوارٹر کو اس لیے لاہور میں قائم کیا گیا کیونکہ یہ شمالی ہند (موجودہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور کشمیر کے قریب) کا سب سے بڑا اور اسٹریٹجک مقام تھا۔ برطانوی فوج نے ریلوے کو زیاد تر فوجی نقل و حرکت اور اسلحے کی ترسیل کے لیے استعمال کیا، اسی وجہ سے لاہور کو ہیڈکوارٹر بنایا گیا
کراچی ریلوے اسٹیشن
لاہور ریلوے ہیڈکوارٹر کیکراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور مرکزی بندرگاہ ہے، اسی لیے یہاں ریلوے کا سب سے اہم آغاز ہوا۔ کراچی میں دو بڑے ریلوے اسٹیشن ہیں: کراچی کینٹ اسٹیشن (Karachi Cantt Station) ,کراچی سٹی اسٹیشن (Karachi City Station
تاریخی اہمیت
کراچی ریلوے اسٹیشن پاکستان ریلوے کا دروازہ ہے کیونکہ زیادہ تر لمبی مسافت کی ٹرینیں یہیں سے شروع اور ختم ہوتی ہیں۔
یہ پاکستان کے سب سے مصروف ترین اسٹیشنز میں شامل ہے۔
پاکستان ریلوے ہیڈ کوارٹر
پاکستان ریلوے پولیس کا مرکزی ہیڈکوارٹر لاہور میں واقع ہے۔ اس کا ایڈریس ہے:
پاکستان ریلوے پولیس ہیڈکوارٹر، ایمن آباد روڈ، لاہور
ریلوے پولیس کی قانونی حیثیت پنجاب پولیس آرڈر 2002 اور بعد ازاں ریلوے پولیس ایکٹ کے تحت قائم ہے، لیکن اس کا انتظامی کنٹرول وفاقی حکومت کے پاس رہتا ہے
پاکستان ریلوے کے موجودہ چیف ایگزیکٹو آفیسر (CEO) عامر علی بلوچ ہیں
مزید تفصیلات:
انہوں نے یہ عہدہ 27 اکتوبر، 2023 سے سنبھالا ہے۔
پہلے وہ پاکستان ریلوے کے ایڈیشنل جنرل مینیجر (Traffic) کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
بطور CEO ان کے اہم مقاصد میں مسافروں کی سہولت میں بہتری، آمدنی میں اضافہ خصوصاً فریٹ (سامان کی منتقلی) سے، اور ریلوے کوخود کفیل بنانا شامل ہیں۔
اہم ذمے داریاں
پریس ریلیز اور نیوز اپڈیٹس
ریلوے کی نئی پالیسیوں، ٹرینوں، کرایوں میں تبدیلی، حادثات یا ترقیاتی منصوبوں کی اطلاعات میڈیا کو فراہم کرنا۔
میڈیا کوریج
ریلوے کے تمام پروگرامز، افتتاحی تقریبات، نئی ٹرینوں یا منصوبوں کی لانچنگ کی کوریج۔
سوشل میڈیا مینجمنٹ
پاکستان ریلوے کا آفیشل فیس بک، ٹوئٹر (X)، یوٹیوب اور انسٹاگرام پیجز اپڈیٹ کرنا۔
عوام کو فوری اطلاعات دینا جیسے ٹرینوں کی تاخیر، نیا شیڈول وغیرہ۔
عوامی رابطہ
مسافروں کے سوالات، شکایات اور تجاویز کو ریکارڈ کرنا اور متعلقہ محکمے تک پہنچانا۔
ایمرجنسی اطلاعات
حادثے یا ہنگامی حالات میں میڈیا اور عوام کو درست اور فوری معلومات دینا
دفاتر
پاکستان ریلوے میڈیا ونگ کا مرکزی دفتر لاہور ریلوے ہیڈکوارٹر میں واقع ہے۔
مختلف ڈویژنز (کراچی، ملتان، پشاور، راولپنڈی وغیرہ) میں بھی پبلک ریلیشن آفیسرز (PROs) تعینات ہیں۔
پاکستان ریلویز سپورٹس بورڈ پاکستان ریلویز کے اندر کھیلوں کا نظم و نسق اور فروغ دیتا ہے، محکمانہ اور قومی سطح پر سرگرمیوں کا اہتمام کرتا ہے۔ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے الحاق کے طور پر، یہ اپنے محکمانہ کلب پاکستان ریلوے ایف سی کے ذریعے فٹ بال سمیت مختلف کھیلوں میں سرگرم ہے۔ بورڈ کا صدر دفتر لاہور میں ہے، جہاں یہ ریلوے ملازمین کے لیے کھیلوں کی سرگرمیوں کو مربوط کرتا ہے۔
پاکستان ریلوے کے کھیلوں کے اہم پہلو
پاکستان ریلوے سپورٹس بورڈ: یہ ایک سرکاری ادارہ ہے جو تنظیم کے اندر کھیلوں کے لیے ذمہ دار ہے، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے ایک تسلیم شدہ رکن کے طور پر خدمات انجام دے رہا ہے۔
سرگرمیاں: بورڈ ہر سال محکمانہ اور قومی سطح کے کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کرتا ہے۔
ڈیپارٹمنٹل کلب: پاکستان ریلوے کی اپنی فٹ بال ٹیم، پاکستان ریلوے ایف سی ہے، جو پی ایف ایف نیشنل چیلنج کپ میں حصہ لیتی ہے۔
مقام: بورڈ اور اس کی سرگرمیاں زیادہ تر پاکستان ریلوے کے ہیڈ کوارٹر لاہور میں واقع ہیں۔
سہولیات: جہاں والٹن، لاہور میں پاکستان ریلوے اکیڈمی ان ڈور اور آؤٹ ڈور کھیلوں سمیت عملے کی تربیت کے لیے جامع سہولیات فراہم کرتی ہے، اسپورٹس بورڈ کی توجہ پورے ریلوے نیٹ ورک میں مقابلوں کے انعقاد اور ایتھلیٹک شرکت کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔
آپریشنز ڈپارٹمنٹ (Operations Department)
ذمے داری: ملک بھر میں ٹرینوں کی آمدورفت، شیڈولنگ، ٹریک مینجمنٹ فریٹ ٹرینز اور پسنجر ٹرینز کی روانگی اور آمد اسی ڈپارٹمنٹ کی نگرانی میں ہوتی ہے۔ ریلوے اسٹیشنز اور جنکشنز کے روزمرہ آپریشن کو کنٹرول کرتا ہے۔
مکینیکل ڈپارٹمنٹ (Mechanical Department)
ذمے داری: انجنوں (Locomotives)، کوچز اور ویگنز کی مرمت اور دیکھ بھال۔ بھاپ، ڈیزل اور ڈیزل-الیکٹرک انجنوں کی ورکشاپس کی نگرانی۔ مغلپورہ ورکشاپ اور دیگر ریلوے ورکشاپس اسی کے ماتحت ہیں۔
سول انجینئرنگ / پرمینٹ وے ڈپارٹمنٹ (Civil Engineering / Permanent Way Department)
ذمے داری: ریلوے ٹریکس، پل، سرنگیں اور اسٹیشنز کی تعمیر و مرمت۔ ٹریک کے معیار، سیفٹی اور لین سگنلنگ سسٹم کی نگرانی۔ بڑے انفراسٹرکچر پراجیکٹس (ML-1، CPEC ریلوے منصوبہ) بھی اسی کے تحت ہیں۔۔
الیکٹریکل انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ (Electrical Engineering Department)
ذمے داری: بجلی سے متعلقہ تمام کام، سگنلنگ سسٹم، لوڈنگ ان لوڈنگ کے آلات۔ ریلوے اسٹیشنز کی بجلی، روشنی اور جدید ٹیکنالوجی (آن لائن ٹکٹنگ سسٹم) کی دیکھ بھال
فنانس اینڈ اکاؤنٹس ڈپارٹمنٹ (Finance & Accounts Department)
ذمے داری: ریلوے کا بجٹ، آمدنی و اخراجات، ٹکٹنگ سسٹم سے حاصل ہونے والی آمدنی۔ تنخواہیں، پنشن اور دیگر مالیاتی امور نئے منصوبوں کے لیے مالی وسائل کی تقسیم۔
کمرشل ڈپارٹمنٹ (Commercial Department)
ذمے داری: پسنجر اور فریٹ ٹرینز کی بکنگ اور آمدنی۔ آن لائن ٹکٹنگ اور ای-ٹکٹنگ سسٹم۔مال برداری (Cargo / Freight Services) کے کنٹریکٹس اور معاہدے۔
پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ (Planning & Development Department)
ذمے داری:ریلوے کی بہتری کے منصوبے بنانا۔ CPEC اور ML-1 جیسے بڑے پروجیکٹس کی پلاننگ اور عملدرآمد مستقبل کی ٹرین سروسز اور نئی ٹیکنالوجی کے منصوبے۔
لیگل ڈپارٹمنٹ (Legal Department)
ذمے داری: ریلوے کے قانونی معاملات، زمینوں کے کیسز، ریلوے پراپرٹی کے تنازعات۔ عدالتوں میں ریلوے کی نمائندگی۔
کمرشلہیومن ریسورس / اسٹاف ڈپارٹمنٹ (HR Department)
ذمے داری: ریلوے ملازمین کی بھرتی، تربیت، ترقی اور تبادلے۔
ریلوے اکیڈمی اور ٹریننگ سینٹرز کے معاملات۔ ملازمین کی فلاح و بہبود، پنشن اور دیگر سہولتیں۔
پاکستان ریلوے کا نظام پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے اور اس کے مختلف ہیڈکوارٹرز (Headquarters) اور ڈویژنز (Divisions) قائم ہیں تاکہ ریلوے کے انتظام اور آپریشن کو بہتر طریقے سے چلایا جا سکے۔ ذیل میں ان کی تفصیل اردو میں دی گئی ہے:
مرکزی ہیڈکوارٹر: لاہور
مقام: لاہور ریلوے اسٹیشن کے قریب، ایڈریس ایم ایل-1 لاہور۔
یہاں سے پورے پاکستان ریلوے کے آپریشن، منصوبہ بندی، ڈویلپمنٹ اور انتظامی فیصلے کیے جاتے ہیں۔
پاکستان ریلوے کو مختلف ڈویژنز میں تقسیم کیا گیا ہے، اور ہر ڈویژن کا اپنا ہیڈکوارٹر (ریلوے اسٹیشن یا ریلوے کمپلیکس) ہے:
لاہور ڈویژن
ہیڈکوارٹر: لاہور
اہم اسٹیشنز: لاہور، شیخوپورہ، گوجرانوالہ، وزیرآباد، سرگودھا، جہلم۔
کراچی ڈویژن
ہیڈکوارٹر: کراچی کینٹ اسٹیشن
اہم اسٹیشنز: کراچی سٹی، حیدرآباد، میرپورخاص، کوٹری، بدین۔
ملتان ڈویژن
ہیڈکوارٹر: ملتان کینٹ اسٹیشن
اہم اسٹیشنز: خانیوال، شورکوٹ، بہاولپور، خانپور، رحیم یار خان۔
راولپنڈی ڈویژن
ہیڈکوارٹر: راولپنڈی اسٹیشن
اہم اسٹیشنز: اٹک، نوشہرہ، پشاور تک لائن کا انتظام اسی ڈویژن میں آتا ہے۔
پشاور ڈویژن
ہیڈکوارٹر: پشاور کینٹ اسٹیشن
اہم اسٹیشنز: نوشہرہ، مردان، کوہاٹ، درہ آدم خیل تک کی لائنیں۔
سکھر ڈویژن
ہیڈکوارٹر: سکھر اسٹیشن
اہم اسٹیشنز: روہڑی، گھوٹکی، شکارپور، دادو، جیکب آباد۔
کوئٹہ ڈویژن
ہیڈکوارٹر: کوئٹہ اسٹیشن
اہم اسٹیشنز: سبی، چمن، ژوب (تاریخی)، تفتان (ایران بارڈر)۔
ریلوے اسٹیشنز کی تاریخ
قیامِ پاکستان کے بعد (1947ء – 1970ء)
ریلوے کا قیام اور ترقی (1855ء – 1947ء)
برصغیر میں ریلوے کا آغاز
پنجاب لاہور جنکشن (1860ء):
سب سے بڑا اسٹیشن، برصغیر کے قدیم ترین اسٹیشنز میں شامل، مرکزی مرکز ہے جہاں سے کراچی، پشاور، کوئٹہ، راولپنڈی اور فیصل آباد کے لئے لائنیں نکلتی ہیں۔
ملتان جنکشن: جنوبی پنجاب کا اہم مرکز، کراچی اور کوئٹہ کی لائنوں کا سنگم۔
فیصل آباد اسٹیشن: صنعتی شہر کو کراچی، لاہور اور پشاور سے جوڑتا ہے۔
خانیوال جنکشن: پاکستان کا سب سے مصروف جنکشن، یہاں سے کئی سمتوں میں لائنیں نکلتی ہیں۔
کراچی کینٹ اسٹیشن: پاکستان کا سب سے بڑا اور مصروف ترین اسٹیشن، بین الاقوامی معیار کے مطابق بنایا گیا۔
حیدرآباد جنکشن: سندھ کا دوسرا اہم اسٹیشن، یہاں سے میرپور خاص اور سکھر کی لائنیں نکلتی ہیں۔
سکھر اسٹیشن: سندھ کے بالائی حصے کا مرکز، روہڑی پل کے ذریعے پنجاب اور بلوچستان کو جوڑتا ہے۔
پشاور اسٹیشن: تاریخی حیثیت رکھتا ہے، خیبر پاس ریلوے کی وجہ سے مشہور۔
نوشہرہ جنکشن: پشاور کو راولپنڈی اور کوہاٹ سے ملاتا ہے۔
کوہاٹ کینٹ اسٹیشن: KPK کا منفرد پہاڑی ریلوے اسٹیشن۔۔
کوئٹہ اسٹیشن (1887ء): بلند پہاڑوں میں واقع تاریخی اسٹیشن۔
سبی جنکشن: سندھ اور بلوچستان کو جوڑتا ہے، کوئٹہ جانے والی ریل یہاں سے گزرتی ہے۔
چمن اسٹیشن: افغان سرحد پر واقع اہم تجارتی پوائنٹ۔ زیارت کراس اسٹیشن: پہاڑی ریلوے لائن پر واقع منفرد اسٹیشن۔
پاکستان میں ای گورننس کو فروغ دینے کے اقدامات کے تناظر میں ملک میں ریلوے کے نظام کو بھی ڈیجیٹل کر دیا گیا ہے۔ پاکستان میں ریلوے کی وزارت نے پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (PITB) کے تعاون سے ملک میں ریلوے کی بکنگ اور شیڈول کے لیے ویب سائٹ کا آغاز کیا۔ اس ای پورٹل کا اسکرین شاٹ اوپر آپ کے حوالہ کے لیے منسلک کیا گیا ہے۔ آپ اس پورٹل پر اپنے موبائل نمبر اور دیگر بنیادی تفصیلات کا استعمال کرتے ہوئے آسانی سے رجسٹر کر سکتے ہیں اور اپنے شیڈول کو منظم کرنے اور اس کے مطابق منصوبہ بندی کرنے کے لیے ٹرینوں کی دستیابی کو چیک کر سکتے ہیں۔
سالانہ 65 ملین سے زیادہ مسافروں کو لے جانے کی صلاحیت کے ساتھ، پاکستان میں ریلوے کا بیڑا 228 ٹرینوں پر مبنی ہے۔ پاکستان کی چند مشہور ٹرینوں کے نام ان کے روٹس کے ساتھ درج ذیل ہیں:
Popular Trains | Routes |
Akbar Express | Quetta – Lahore Junction |
Allama Iqbal Express | Karachi City Station – Sialkot Junction |
Attock Passenger | Mari Indus – Attock City Junction |
Awam Express | Karachi City Station – Peshawar Cantonment |
Babu Passenger | Lahore Junction – Wazirabad Junction |
Badar Express | Lahore Junction – Faisalabad |
Badin Express | Hyderabad Junction – Badin |
Bahauddin Zakaria Express | Karachi City Station – Multan Cantonment |
Bolan Mail | Karachi City Station – Quetta |
Chaman Mixed | Quetta – Chaman |
Chenab Express | Sargodha Junction – LalaMusa Junction |
Dhabeji Express | Karachi Cantonment Station – Dhabeji |
Faiz Ahmed Faiz Express | Lahore Junction – Narowal Junction |
Fareed Express | Karachi City Station – Lahore Junction |
Faisal Express | Lahore Junction – Faisalabad |
Faisalabad Express | Multan Cantonment – Faisalabad |
Ghouri Express | Lahore Junction – Faisalabad |
GreenLine Express | Karachi Cantonment Station – Islamabad |
Hazara Express | Karachi City Station – Havelian |
Islamabad Express | Lahore Junction – Islamabad |
Jaffar Express | Peshawar – Quetta |
Jand Passenger | Jand Junction – Attock City Junction |
Jinnah Express | Karachi Cantonment Station – RawalpindiKarachi Cantonment Station – Lahore Cantonment |
Karachi Express | Karachi City Station – Lahore Junction |
Kohat Express | Rawalpindi – Kohat |
Karakoram Express | Karachi City Station – Lahore Junction |
Khushhal Khan Khattak Express | Karachi City Station – Peshawar Cantonment |
Khyber Mail | Karachi Cantonment Station – Peshawar Cantonment |
Karana Passenger | Lala Musa Junction – Sargodha Junction |
Lasani Express | Lahore Junction–Sialkot Junction |
Lala Musa Express | Lala Musa Junction – Sargodha Junction |
Margalla Express | Lahore Junction – Rawalpindi |
Marala Passenger | Wazirabad Junction – Narowal Junction |
Mari Indus Express | Mari Indus – Lahore Junction |
Mianwali Express | Mari Indus Junction – Lahore Junction |
Multan Express | Multan Cantonment – Lahore Junction |
Mehran Express | Karachi City Station – Mirpur Khas |
Musa Pak Express | Multan Cantonment – Lahore Junction |
Meher Express | Multan Cantonment – Rawalpindi |
Mohenjo-Daro Express | Rohri Junction – Kotri Junction |
Millat Express | Karachi City Station – Malakwal Junction |
Mixed Passenger | Multan Cantonment – Lahore Junction |
Narowal Passenger | Narowal Junction – Lahore Junction |
Niazi Express | Mari Indus – Lahore Junction |
Pakistan Business Express | Karachi Cantonment Station – Lahore Junction |
Pakistan Express | Karachi Cantonment – Rawalpindi |
Rohi Fast Passenger | Khanpur – Sukkur |
Rehman Baba Express | Peshawar Cantonment – Karachi Cantonment |
Rawalpindi Express | Lahore – Rawalpindi |
Shah Hussain Express | Karachi Cantonment Station – Lahore Junction |
Samjhauta Express | Lahore – Wagah |
Shalimar Express | Karachi Cantonment – Lahore Junction |
Subak Kharam Express | Lahore Junction – Rawalpindi |
Shah Rukn-e-Alam Express | Multan Cantonment – Karachi Cantonment |
Subak Raftar Express | Lahore Junction – Islamabad |
Sukkur Express | Karachi City Station – Jacobabad Junction |
Sindh Express | Karachi Cantonment – Sukkur |
Sir Syed Express | Karachi Cantonment – Rawalpindi |
Shah Latif Bhattai Express | Dhabeji – Mirpur Khas |
Tezgam Express | Karachi Cantonment – Rawalpindi |
Thal Express | Multan Cantonment – Rawalpindi |
Thar Express | Karachi Cantonment Station – Zero Point |
Waris Shah Fast | Lahore Junction – Shorkot Cantonment Junction |
پاکستان ریلوے کی مین لائنز
ML-3 (مین لائن 3)
راستہ: روہڑی → سبی → کوئٹہ → چمن (افغانستان بارڈر)
اہمیت: بلوچستان کی سب سے اہم لائن، افغانستان کے ساتھ تجارتی راستہ۔
ML-2 (مین لائن 2)
راستہ: کوٹری → دادو → لاڑکانہ → جیکب آباد → ڈیرہ اللہ یار → ڈیرہ غازی خان → بھکر → کوٹ ادو → کندیاں → اٹک → حویلیاں
اہمیت: وسطی پاکستان کے علاقوں کو شمال سے جوڑتی ہے، زرعی اور تجارتی سامان کی ترسیل میں اہم۔
ML-1 (مین لائن 1)
راستہ: کراچی کینٹ → حیدرآباد → روہڑی → ملتان → لاہور → راولپنڈی → پشاور
کل لمبائی: تقریباً 1,872 کلومیٹر
اہمیت: سب سے بڑی اور مصروف ترین لائن، CPEC کے تحت اپ گریڈ ہو رہی ہے (رفتار 160 کلومیٹر فی گھنٹہ تک بڑھائی جا رہی ہے)۔
ML-6 (مین لائن 6)
راستہ: نوشہرہ → چترال → گلگت (منصوبہ بندی مرحلہ)
اہمیت: شمالی علاقہ جات کو مرکزی پاکستان سے جوڑنے کے لیے تجویز کی گئی ہے۔
ML-5 (مین لائن 5)
استہ: کراچی → گوادر (منصوبہ بند لائن، ابھی زیرِ تعمیر / منصوبہ بندی مرحلہ)
اہمیت: سی پیک کے تحت بنائی جائے گی، گوادر پورٹ کو قومی ریلوے نیٹ ورک سے جوڑے گی۔
ML-4 (مین لائن 4)
راستہ: کوٹری → دادو → سبی → کوئٹہ → ژوب → ڈیرہ اسماعیل خان (مستقبل میں توسیع)
اہمیت: بلوچستان کے اندرونی حصے کو خیبرپختونخوا سے ملانے کے لیے اہم۔
ML-7 (مین لائن 7)
راستہ: کوئٹہ → زاہدان (ایران)
اہمیت: پاک-ایران ریلوے کنکشن، بین الاقوامی تجارت کے لیے اہم۔
ML-8 (مین لائن 8)
راستہ: کراچی → جعفرآباد → بسیمہ → گوادر (منصوبہ بندی مرحلہ)
اہمیت: گوادر پورٹ کے ساتھ دوسرا متبادل ریلوے کنکشن۔
بڑے ریلوے اسٹیشنز
WhatsApp us